چین کے 3 جنگی بحری بیڑے پہلی بار کھلے بحرالکاہل میں آگئے، مختلف علاقوں میں تعینات

شائع June 17, 2025
امریکا دوسرا ملک ہے، جو بیک وقت 2 یا زائد طیارہ بردار گروپس کو دور تعینات کرسکتا ہے
—فائل فوٹو: پیپلز لبریشن آرمی
امریکا دوسرا ملک ہے، جو بیک وقت 2 یا زائد طیارہ بردار گروپس کو دور تعینات کرسکتا ہے —فائل فوٹو: پیپلز لبریشن آرمی

چینی طیارہ بردار بحری جہاز پہلی بار کھلے بحرالکاہل میں آگئے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین نے 3 طیارہ بردار بحری بیڑے مختلف علاقوں میں تعینات کر دیے۔

’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق چینی طیارہ بردار بحری جہاز فلپائن، جاپان اور کوریا کے قریب سمندروں میں مشقوں کے لیے موجود ہیں، چین کے نئے طیارہ بردار جہاز ’فوجیان‘ نے بھی اپنی آزمائش پوری کرلی۔

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ماہرین اور حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے چین کے طیارہ بردار بحری جہازوں کے جنگی گروپ (کیریئر اسٹرائیک گروپس) جدید ترین ٹیکنالوجی کی آزمائش کی خاطر پوری طاقت کے ساتھ سمندر میں سرگرم رہے۔

ترجمان چینی بحریہ کا کہنا ہے کہ فوجی مشقیں معمول کی تربیت کا حصہ ہیں, کسی ملک کو نشانہ نہیں بنایا, ہم دور دراز علاقوں میں اپنے آپریشنز کی صلاحیت کو بڑھا رہے ہیں۔

سی این این کے مطابق عالمی تجزیہ کاروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چین کا تیسرا طیارہ بردار جہاز فوجیان جدید الیکٹرو میگنیٹک کیٹا پولٹ نظام سے لیس ہے، چین دنیا کی سب سے بڑی بحری طاقت بن چکا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کا نیا طیارہ بردار جہاز ’ٹائپ004‘ نیوکلیئر پاورڈ ہے، چین کا بحری بیڑا اب بحرہند اور بحر اوقیانوس تک رسائی حاصل کرچکا ہے، امریکا کے بعد چین وہ واحد ملک ہے جو کئی کیریئر گروپس سمندر میں چلا رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی کے آغاز سے پیپلز لبریشن آرمی نیوی کے ایک بیڑے نے (جس کی قیادت طیارہ بردار جہاز شینڈونگ کر رہا تھا) فلپائن کے شمال میں مشقیں کیں، جب کہ اس کا جدید ترین طیارہ بردار جہاز، فُوجیان، جو جلد ہی کمیشن ہونے والا ہے، کوریا کے جزیرہ نما کے مغرب میں متنازع پانیوں میں سمندری آزمائشوں پر ہے، اور اس کا سب سے پرانا طیارہ بردار جہاز، لیاوننگ، جاپان کے خصوصی اقتصادی زون کے بحر الکاہل کے پانیوں میں مشقوں کی قیادت کر رہا ہے۔

پچھلے پیر کو، جاپانی وزارتِ دفاع نے کہا تھا کہ شینڈونگ اور اس کے حمایتی جہاز جنوبی اوکیناوا کے مییاکو جزیرے کے جنوب مشرقی پانیوں میں مشق کر رہے تھے، جس کا مطلب ہے کہ پہلی بار 2 چینی طیارہ بردار اسٹرائیک گروپس بحر الکاہل کے کھلے پانیوں میں متحرک ہوئے۔

ان مشقوں کے مرکز میں تائیوان ہے، جو جمہوری طور پر چلنے والا جزیرہ ہے، جس پر چین کی کمیونسٹ پارٹی ملکیت کا دعویٰ کرتی ہے، حالاں کہ اس نے اسے کبھی کنٹرول نہیں کیا۔

چینی صدر شی جن پنگ نے تائیوان کو ’دوبارہ اپنا حصہ ’ بنانے کا وعدہ کیا ہے، اور اگر ضروری ہوا تو طاقت کے استعمال کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا۔

تجزیہ کاروں نے نوٹ کیا کہ بحرالکاہل میں کی جانے والی یہ مشقیں خاص طور پر ان علاقوں پر محیط تھیں، جہاں مستقبل میں کسی تنازع کی صورت میں امریکا کو تائیوان کی حمایت کے لیے گزرنا پڑے گا۔

تائیوان کے سیکیورٹی عہدیدار نے سی این این کو بتایا کہ مئی میں چینی بحریہ نے تقریباً 70 جنگی اور کوسٹ گارڈ جہازوں کو پہلے جزیرہ جاتی سلسلے کے پانیوں میں باقاعدگی سے تعینات رکھا، یہ سلسلہ بوہائی اور یلو سی سے لے کر تائیوان اسٹریٹ اور جنوبی چینی سمندر تک پھیلا ہوا ہے۔

تائیوانی اہلکار نے کہا کہ طاقت کا یہ مظاہرہ چین کی دفاعی ضروریات سے کہیں بڑھ کر ہے، جب تک کہ وہ پورے پہلے جزیرہ جاتی سلسلے کو اپنے اندرونی پانیوں کے طور پر نہ ماننا چاہتا ہو۔

یہ جزیرہ جاتی سلسلہ جاپان سے شروع ہو کر فلپائن اور انڈونیشیا تک جاتا ہے، اور چین و امریکا دونوں کے لیے اسٹریٹیجک طور پر نہایت اہم ہے۔

کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بیجنگ ’سلامی سلائسنگ‘ کی حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے یعنی چھوٹے مگر مسلسل اقدامات کے ذریعے اپنے دعوؤں اور موجودگی کو اس حد تک بڑھا دینا کہ مخالف ملکوں کے لیے اس پر ردِ عمل دینا مشکل ہو جائے۔

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے حال ہی میں سنگاپور میں ایک دفاعی فورم پر بیجنگ کی ان پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ جنوبی چینی سمندر اور پہلے جزیرہ جاتی سلسلے میں طاقت یا زبردستی کے ذریعے یکطرفہ طور پر ’اسٹیٹس کو‘ کو بدلنے کی کسی بھی کوشش کو ناقابلِ قبول سمجھا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ سب کو واضح ہونا چاہیے کہ بیجنگ طاقت کے استعمال کے ذریعے انڈو-پیسیفک میں طاقت کے توازن کو بدلنے کی تیاری کر رہا ہے۔

نئے بحری جہاز، نئی پہنچ

صرف امریکا ہی واحد دوسرا ملک ہے، جس کے پاس ایک ہی وقت میں دو یا زیادہ طیارہ بردار گروپس کو اتنی دور تعینات کرنے کی صلاحیت ہے۔

چینی گروپس میں جدید ترین سطحی جہاز شامل ہیں، جن میں بڑے ٹائپ 055 گائیڈڈ میزائل ڈیسٹرائرز اور نسبتاً چھوٹے ٹائپ 052DM ڈیسٹرائرز شامل ہیں۔

ٹائپ 055 کو 12 ہزار ٹن کے حجم کے ساتھ دنیا کے سب سے طاقتور سطحی جنگی جہازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 19 جون 2025
کارٹون : 18 جون 2025