کمزور سمجھا جانے والا ایران مسلسل اسرائیل پر کیسے حملے کر رہا ہے؟
اسرائیل کی 13 جون کو کی گئی جارحیت کے مقابلے کمزور سمجھے جانے والے ایران کی جانب سے گزشتہ تین دن سے مسلسل اسرائیل پر بمباری سے اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسی کے عہدیدار بھی پریشان ہوگئے۔
اسرائیلی حملے کے بعد ایران کی جانب سے مسلسل اسرائیل پر میزائل حملے جاری ہیں، جس سے تل ابیب سمیت اسرائیل کے متعدد شہروں کی عمارتیں کھنڈر میں تبدیل ہوگئیں، ان میں تین درجن کے قریب ہلاک اور درجنوں افراد زخمی بھی ہوگئے۔
ایران کی جانب سے مسلسل اسرائیل پر بمباری کیے جانے پر خود اسرائیلی بھی پریشان ہوگئے کہ کس طرح جدید ترین ٹیکنالوجی سے محروم ملک اسرائیل کو نشانہ بنا رہا ہے۔
یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ ایران پر گزشتہ کئی دہائیوں سے امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے متعدد پابندیاں عائد ہیں، جس وجہ سے وہ دوسرے ممالک سے ٹیکنالوجی بھی حاصل نہیں کر سکتا لیکن اس باوجود ایران نے اسرائیل کے جدید ترین ایئر ڈیفینس سسٹم کو بھی نشانہ بناکر اسرائیل پر میزائل داغے۔
اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ کے مطابق مسلسل اسرائیلی فضائی حملوں کے باوجود ایران بیلسٹک میزائل داغنے میں کامیاب رہا، یہ کارروائیاں ایرانی اسلامی جمہوریہ کی برسوں پرانی فوجی حکمت عملی، غیر مرکزیت پر مبنی ڈھانچے، اور دفاعی بقا کی جدید تکنیکوں کا نتیجہ ہے۔
ایران کے پاس میزائل کا ذخیرہ
اخبار نے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ کی شروعات تقریباً 2,000 بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ کی، جن کی حدود اور ہتھیاروں کی اقسام مختلف تھیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ایران کے میزائل متعدد لانچنگ سسٹمز کے ذریعے اسرائیلی علاقوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے اسرائیل پر ایران کے میزائل کامیابی سے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
ایران کی اسٹریٹجک حکمتِ عملی
رپورٹ میں اسرائیلی فضائیہ اور فوج کے تجزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے ایران کی میزائل حکمت عملی تین بنیادی ستونوں پر کھڑی ہے۔
ایک جدید ترین مقامی دفاعی صنعت، جو غیر ملکی ٹیکنالوجی کو ریورس انجینیئر کر کے نقل تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
دوسری میزائلوں کی آزاد پیداوار کی مسلسل صلاحیت جب کہ تیسری مختلف اقسام کے میزائلوں اور لانچ پلیٹ فارمز کی مسلسل تیاریاں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایرانی انقلابی گارڈز اور ایران کی فوج نے ایسے ہتھیاروں کے ذخیرے پر خطیر سرمایہ کاری کی جنہیں کسی ایک فضائی مہم سے مکمل طور پر غیر مؤثر نہیں بنایا جا سکتا۔
ایران کا دفاعی نظام
ایران نے آئی ڈی ایف اور اسرائیلی فضائیہ کی صلاحیتوں کا گہرا مطالعہ کیا، خاص طور پر ان کارروائیوں کا جو ایران، عراق اور یمن جیسے ”تیسرے دائرے“ میں کی جا رہی تھیں۔
اسی تناظر میں تہران نے دفاعی بقا کو اولین ترجیح دی اور پھر ہتھیاروں کے ذخیرے، ڈرون بیڑے، اور میزائل لانچنگ پلیٹ فارمز کو مضبوط کیا۔
ایران نے ملک بھر میں ایئر ڈیفنس سسٹمز تعینات کیے، جن میں مقامی، ایشیائی ساختہ، اور روسی S‑300 دفاعی نظام شامل ہیں، یہ سب ایک ایسی حفاظتی ڈھال بنانے کے لیے ہیں جو اسرائیلی حملوں کو روکے۔
ایران کا کثیر سطحی میزائل لانچ سسٹم
اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے مطابق ایرانی حکمتِ عملی تین اقسام کے بیلسٹک میزائل لانچ سسٹمز پر مشتمل ہے۔
پہلا مستقل (Fixed) لانچرز:
زمین پر موجود مستقل تنصیبات جو سیٹلائٹ سے نظر آ سکتی ہیں۔
دوسرا متحرک (Mobile) لانچرز:
کیموفلاج والے سیمی ٹریلرز پر نصب، جو باقاعدگی سے مقام تبدیل کرتے ہیں تاکہ ریڈار سے بچ سکیں۔
تیسرا زیر زمین (Underground) لانچرز:
شمالی کوریا اور القاعدہ کے طرز پر بنائے گئے پیچیدہ سرنگی نیٹ ورکس کا نظام، جہاں میزائل کی منتقلی، لوڈنگ، فیولنگ، اور لانچنگ سب زیر زمین انجام پاتا ہے۔
ایران نے ان زیر زمین سہولتوں کی جھلک سرکاری طور پر بھی دکھائی ہے تاکہ اسرائیل یا خلیجی ممالک کو کسی بھی حملے سے باز رکھا جا سکے۔
اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اپنی اسٹریٹجک حکمت عملیوں سے اسرائیل کو سرپرائز دیا اور مسلسل اسرائیلی حملوں کے باوجود اپنے میزائل حملے جاری رکھے۔