موساد نے کس طرح جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے ایران پر حملے کیے؟
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی جانب سے 13 جون کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایران کی حدود میں رہ کر ایران پر حملے کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نشریاتی ادارے ’یورو نیوز‘ کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایرانی حدود میں اپنا عارضی کیمپ بنا کر جدید ٹیکنالوجی اور دھماکا خیز ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے تہران کے فضائی دفاعی نظام اور میزائل لانچرز کو نشانہ بنایا۔
ایک اسرائیلی انٹیلی جنس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نشریاتی ادارے کو بتایا کہ موساد نے ”ہدف پر درست نشانہ لگانے والے جدید ہتھیاروں سے لیس نظام“ تہرانی حدود کے اندر گہرائی تک نصب کیے تھے، یہ نظام ایرانی زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹمز کے قریب کھلے مقامات پر نصب کیے گئے تھے۔
اہلکار کے مطابق یہ نظام اُس وقت فعال کیے گئے جب اسرائیلی افواج نے اپنا حملہ شروع کیا اور ان کے ذریعے اہداف کو درستی سے نشانہ بنایا گیا۔
ایک علیحدہ کارروائی میں موساد نے کچھ گاڑیوں پر خفیہ طور پر ”جدید جنگی اور حملہ کرنے والی ٹیکنالوجی“ نصب کی تاکہ ایرانی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو کمزور کیا جا سکے جو اسرائیلی لڑاکا طیاروں کے لیے خطرہ بن چکی تھی۔
نشریاتی ادارے کے مطابق موساد کی تیسری خفیہ مہم بھی اس حملے سے کافی پہلے شروع کی گئی، جس کے تحت ایرانی سرزمین کے اندر ”دھماکا خیز ڈرونز کے لیے ایک خفیہ اڈہ قائم کیا گیا“۔
رپورٹ کے مطابق حملے کے دوران ان ڈرونز کو فعال کر کے تہران کے قریب فوجی اڈے پر موجود زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل لانچرز کی طرف بھیجا گیا۔
دوسری جانب اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایران پر حملوں میں موساد نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایران پر حملے سے کئی دن قبل ہی ایرانی حدود میں اپنا کیمپ بنا کر وہاں تک ہتھیار پہنچائے اور پھر 13 جون کو حملہ کیا گیا۔