ہاروی وائنسٹن دوبارہ ٹرائل میں بھی ریپ کے مجرم قرار

شائع June 12, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

ہولی وڈ کے بدنام زمانہ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو نیویارک میں جنسی جرائم کے کیس کے دوبارہ ٹرائل میں بھی مجرم قرار دے دیا گیا۔

خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کی عدالت میں جاری مقدمے میں جیوری نے وائنسٹن کو ایک الزام میں مجرم، دوسرے میں بری کردیا جب کہ تیسرے الزام پر عدالت نے فیصلہ نہیں سنایا، تاہم فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

جیوری نے فیصلہ دیا کہ 2006 میں ہاروی وائنسٹن پر پروڈکشن اسسٹنٹ مریم (ممی) ہیلی کے ساتھ ریپ کا الزام ثابت ہوا۔

اس جرم کے ثابت ہونے کے بعد ہاروی وائنسٹن کو 25 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، یہ فیصلہ متاثرہ خاتون کی گواہی اور پیش کیے گئے شواہد کی بنیاد پر سنایا گیا۔

دوسری جانب، سابق ماڈل کجا سکولا کی جانب سے دائر مقدمے میں، جس میں اُنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 1991 میں جب وہ 17 سال کی تھیں تو وائنسٹن نے اُن پر جنسی حملہ کیا، جیوری نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر وائنسٹن کو بری کردیا۔

تیسرے اور اہم مقدمے میں، جس میں جیسیکا من نے وائنسٹن پر ریپ کا الزام عائد کیا تھا، جیوری اب تک کسی متفقہ فیصلے تک نہیں پہنچ سکی، اس الزام پر مزید غور جاری ہے اور جلد ہی فیصلہ متوقع ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت دوبارہ کھولا گیا جب اپریل 2024 میں نیویارک کی اعلیٰ عدالت نے 2020 میں سنائی گئی سزا کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

عدالت کا مؤقف تھا کہ مقدمے کے دوران غیر متعلقہ شواہد اور دیگر خواتین کی گواہیوں نے اصل کیس کو متاثر کیا، جس کے باعث دوبارہ ٹرائل کا آغاز ہوا۔

ہاروی وائنسٹن، اس وقت کیلیفورنیا میں ایک علیحدہ کیس میں 16 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، اگر نیویارک میں تیسرے الزام میں بھی جرم ثابت ہوجاتا ہے تو انہیں مزید 25 سال قید کی سزا دی جاسکتی ہے اور اگر انہیں سزا نہ بھی سنائی جائے تو بھی وہ دوسرے مقدمے میں جیل میں ہی رہیں گے۔

یہ مقدمہ ’می ٹو‘ تحریک کے تناظر میں نہایت اہمیت کا حامل ہے، جس نے دنیا بھر میں طاقتور افراد کے خلاف جنسی ہراسانی کے خلاف آواز بلند کرنے میں مدد دی، متاثرہ خواتین نے عدالت کے حالیہ فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 16 جون 2025
کارٹون : 15 جون 2025