گلگت بلتستان کی سیاحتی صنعت پاک-بھارت کشیدگی سے شدید متاثر

ایک اہلکار کے اندازے کے مطابق، ہر ٹور آپریٹر کو دونوں ایٹمی ہمسایوں کے درمیان کشیدگی میں اضافےکی وجہ سے ہزاروں ڈالرز کا نقصان ہوا۔
شائع May 1, 2025

تجارتی ادارے کے اہلکار نے بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں بڑی تعداد میں غیرملکی سیاحوں نے گلگت بلتستان کے دورے منسوخ کردیے ہیں جس کی وجہ سے مقامی ٹور آپریٹرز کمائی کے بڑے حصے سے محروم ہوگئے ہیں۔

بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے حملے میں 26 سیاح مارے گئے تھے۔ یہ واقعہ سال 2000ء کے بعد سے خطے میں ہونے والے سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے۔ نئی دہلی نے شواہد کے بغیر ہی حملے کے تانے بانے سرحد پار عناصر سے جوڑے ہیں جبکہ پاکستان کی عوامی اور عسکری قیادت نے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اس پیش رفت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے اپنی فورسز دوبارہ تعینات کردی ہیں جبکہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی فوج کو ’آپریشنل آزادی‘ دے دی ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے گزشتہ روز علی الصبح جاری کردہ پیغام میں کہا کہ پاکستان کے پاس مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ آئندہ 36 گھنٹوں میں بھارت پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے جبکہ دوسری جانب نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان حملے میں پہل نہیں کرے گا لیکن جارحیت کا سخت جواب دے گا۔

کشیدگی میں اضافے کے ساتھ پاکستان نے گلگت بلتستان کی فضائی حدود کو کسی حد تک بند کیا ہوا ہے جبکہ بھارت نے ملٹری کرافٹ سمیت پاکستان کے تمام رجسٹرڈ طیاروں بشمول پاکستانی ایئرلائنز کے طیارے یا آپریٹرز کے لیے فضائی حدود بند کردی ہے۔

گلگت بلتستان ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری علی انور خان نے کہا، ’پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے خطرے نے اس سال خطے کی بین الاقوامی سیاحت کو متاثر کیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ میں یورپی اور دولت عامہ کے ممالک سمیت دیگر ممالک کے غیر ملکی سیاحوں نے اپنے دورے منسوخ کردیے ہیں۔ علی انور خان کہتے ہیں کہ تھائی لینڈ کے بہت سے سیاحوں نے بھی اپنی بکنگ منسوخ کردی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی کمپنی کے تقریباً 8 سے 10 غیر ملکی گروپس نے اپنے دورے منسوخ کر دیے جبکہ 200 ٹور آپریٹرز نے بھی متعدد منسوخی کی اطلاع دی۔

علی انور خان کے اندارے کے مطابق موجودہ صورت حال میں ہر آپریٹر کو ممکنہ آمدنی میں کم از کم 50 ہزار سے 80 ہزار ڈالرز کا نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ممالک پہلے ہی ٹریول ایڈوائزری جاری کرچکے ہیں جس کی وجہ سے غیر ملکی سیاح تیزی سے اپنے ٹورز منسوخ کر رہے ہیں، کچھ نے منسوخی کی تصدیق کر دی ہے جبکہ کچھ سیاح مزید پیش رفت کے منتظر ہیں۔

علی انور خان نے کہا کہ ایک غیرملکی سیاح اوسطاً ٹور پر ایک ہزار 500 ڈالرز خرچ کرتا ہے۔ ’اب منسوخی سے ہوٹلز سے لے کر ٹرانسپورٹ تک، سیاحت کی پوری انڈسٹری متاثر ہوگی‘۔

انہوں نے بتایا کہ وہ سیاح جو ابھی گلگت بلتستان میں موجود ہیں وہ دو ایٹمی ہمسایوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو لے کر تشویش میں مبتلا ہیں۔ علی انور خان نے کہا، ’وہ فوری طور پر اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں۔ وہ خوف میں مبتلا ہیں کہ اگر وہ اپنا ٹور مکمل کرنے کے لیے پاکستان میں قیام کرتے ہیں تو وہ دونوں ممالک کے درمیان متوقع جنگ میں پھنس جائیں گے‘۔

کے ٹو سمیت 8 ہزار میٹرز سے بلند چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے خطے کا دورہ کرنے والے غیرملکی کوہ پیماؤں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے یہ شعبہ پہلے ہی ’شدید متاثر‘ ہے۔

اس سے قبل ٹور آپریٹرز نے گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ٹریکنگ اور کوہ پیمائی کے لیے ٹیکسز اور فیسز میں اضافے کے خلاف احتجاجاً عدالت کا رخ کیا تھا۔

گلگت بلتستان میں ٹور آپریٹرز اور محکمہ سیاحت کے درمیان تنازع، پہاڑی علاقے میں سیاحت کے شعبے کو متاثر کر رہا ہے کیونکہ سپریم کورٹ کی جانب سے غیرملکی سیاحوں کے لیے پرمٹ فیس میں اضافے کو معطل کیے جانے کے بعد ابھی تک صورت حال واضح نہیں ہوسکی ہے۔

علی انور خان نے کہا کہ اس صورت حال نے 2 ہزار غیرملکی سیاحوں کو متاثر کیا ہے۔

اتوار کو گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، گزشتہ سال تقریباً 25 ہزار غیرملکی سیاحوں نے گلگت بلتستان کا دورہ کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے 2 ہزار 300 غیر ملکی کوہ پیماؤں اور ٹریکرز کو پرمٹ فیس ادا کرنے کے بعد اجازت نامے جاری کیے گئے لیکن 22 ہزار غیر ملکی سیاحوں نے گلگت بلتستان کا دورہ کیا جن میں سے اکثر کو بغیر فیس کے ٹریکنگ اور کوہ پیمائی کی اجازت دی گئی۔

محکمہ اطلاعات نے گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت کو یہ بھی بتایا کہ اس سال کوہ پیمائی اور ٹریکنگ میں دلچسپی رکھنے والے 700 غیر ملکی سیاحوں نے پرمٹ کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

تاہم پاکستان ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پرمٹ فیس کے خلاف عدالت سے رجوع لیے جانے کی وجہ سے پرمٹ کا اجرا جو پہلے دو سے تین دن میں مکمل ہو جاتا تھا، عدالتی کارروائی کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔

گلگت بلتستان کے ڈائریکٹر سیاحت اقبال حسین کے مطابق گزشتہ سال تقریباً 15 لاکھ ملکی سیاحوں نے اس خطے کا دورہ کیا۔

ان کے اندارے مطابق ملکی اور غیر ملکی سیاحت سے آمدنی تقریباً 64 ارب روپے ہوگی۔


یہ تحریر انگریزی میں پڑھیے۔

امتیاز تاج
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔