بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں حملہ کر سکتا ہے، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے خبردار کیا ہے کہ مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق بھارت پہلگام واقعے کو جواز بنا کر اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں جارحیت کا ارادہ رکھتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے دوٹوک پیغام دیا ہے کہ کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
عطا اللہ تارڑ نے رات گئے ویڈیو بیان میں کہا کہ پاکستان، بھارت کا خطے میں مدعی، منصف اور جلاد کا خود ساختہ کردار سختی سے مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان خود دو دہائیوں سے دہشتگردی کا شکار رہا ہے اور اس نے دنیا میں کسی بھی شکل میں دہشتگردی کی سخت مذمت کی ہے۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان نے ذمہ دار ریاست ہونے کے ناطے سچائی کا پتہ لگانے اور اس کے محرکات جاننے کے لیے کھلے دل سے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی، تاہم بدقسمتی سے بھارت نے غیر معقولیت اور تصادم کے راستے پر چلنے کا انتخاب کیا جو کہ خطے اور دنیا میں تباہ کن نتائج کا باعث ہو گا۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات سے فرار بذات خود بھارت کے اصل مقاصد کو بے نقاب کرنے کے لیے بڑا ثبوت ہے۔ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جان بوجھ کر عوامی جذبات کو بھڑکا کر اس طرح فیصلے کرنا بدقسمتی اور افسوسناک ہے۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ پاکستان اس بات کا واضح اعادہ کرتا ہے کہ بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کی فوجی مہم جوئی کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جنگ سے ہونے والے تباہ کن نتائج کی ذمہ داری صرف اور صرف بھارت پر عائد ہو گی، پاکستانی قوم اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گی۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کا جواب دینے کے لیے بھارتی فوج کو ’آپریشنل آزادی‘ دے دی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سینئر بھارتی ذرائع نے اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔
بھارت نے 22 اپریل مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا،بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے علاوہ پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔
بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدام کے طور پر بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔